تھا بے بسی کا عالم تجھے بے شمار دیکھا
تیرے گھر کے راستے میں یوں اپنا مزار دیکھا
پھر کیوں کریں گلہ ھم تجھ سے ہی بے رخی کا
محبت میں چوٹ کھائی تو یہ کاروبار دیکھا
میں رات کی سیاھی چہرے پہ بانٹ لونگا
اپنے ہی عکس میں پھر تجھے بار بار دیکھا
دروازے پہ تیرے ھم نے خوں کے دئیے جلائے
یوں دل کے ہاتھوں خود کو پھر بے قرار دیکھا
پچھلے پہر سے جاگی آنکھیں سلا سکے نہ
بستر کی ہر شکن میں تیرا انتظار دیکھا
وہ چاند کی روشنی کا کھڑکی سے لوٹ جانا
ھر اک کرن کو ھم نے یوں بے قرار دیکھا