تیرے ہجر کی اماوس میں جاگے رات بھر
آنسو جگنو کبھی ستارے بنے رات بھر
خیال کی وسعت میں بھٹک کر ہم نے
کہاں کہاں نہ ڈھونڈا تجھے رات بھر
شام یہ کہہ کر ڈوب گیا سورج
میں تو چلا تم جاگتے رہو رات بھر
ہارے ہوئے کسی انسان کی طرح
کنکر پانی میں پھینکتے رہے رات بھر
اداسی کے موسم میں برسات رت میں
کھلےآسمان تلے بھیگتے رہے رات بھر