ضبط بھی خوب تھا اور چپ رہا میں بھی
تنہا ہوتے ہی پھر رو پڑا میں بھی
ثبت آنکھوں میں ہوا ہے جدائی کا وہ منظر
خاموش تم تھے کچھ کہہ نہ سکا میں بھی
ذہن تک آتی نہیں میرے دل کی صدا لوگوں
ہو گیا ہوں دنیا سے اب آشنا میں بھی
کچھ دیر تو کھلا رہنے دے میخانے کو
بیتاب ساقی ہے اور ہوں پیاسا میں بھی
تیرے آنچل سے چھلکتے ہوئے شعلوں کی قسم
اپنی دیوانگی میں خود ہی جل مرا میں بھی
مظہر تعاقب میں رہے ہیں سائے تمام عمر
وہ روشنی کہاں ہے جسے ڈھونڈتا ہوں میں بھی