جا تو رہے ہو

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

بیڑی یہ مِرے پاؤں میں پہنا تو رہے ہو
پِھر عہد خُودی توڑ کے تُم جا تو رہے ہو

پلکوں کی مُنڈیروں پہ پرِندوں کو اُڑاؤ
تسلِیم کیا تُم مُجھے سمجھا تو رہے ہو

پچھتاوا نہ ہو کل، یہ قدم سوچ کے لینا
جذبات میں اُلفت کی قسم کھا تو رہے ہو

سمجھایا تھا کل کِتنا مگر باز نہ آئے
کیا ہو گا ابھی مانا کہ پچھتا تو رہے ہو

رہنے بھی ابھی دِیجِیے اشکوں کا تکلُّف
جب جانتے ہو دِل پہ سِتم ڈھا تو رہے ہو

اب ایک نئے طرزِ رفاقت پہ عمل ہو
تُم بِیچ میں لوگوں کے بھی تنہا تو رہے ہو

کل ٹھوکروں میں جگ کی کہِیں چھوڑ نہ دینا
اِک درد زدہ شخص کو اپنا تو رہے ہو

اِنسان کبھی رِزق سے بھی سیر ہُؤا ہے؟
تقدِیر میں تھا جِتنا لِکھا پا تو رہے ہو

اِس میں بھی کوئی رمز، کوئی فلسفہ ہو گا
حسرتؔ جی ابھی جھوم کے تم گا تو رہے ہو

Rate it:
Views: 284
26 Feb, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL