جاتے جاتے وہ ہمیں رلا کر چلا گیا
غم کی آندھی سے سامنا کرا کر چلا گیا
وہ ھمیشہ کے لیے چھوڑ کر ہم کو۔
دل کے ارماں سارے مٹی ملا کر چلا گیا۔
وہ جس کی روشنی سے منور تھا دل اپنا۔
آج وہی چراغ الفت بجھا کر چلا گیا۔
وہ جسکے پیار میں پاگل تھے صبح شام۔
آج وہی مجنوں دیوانہ بنا کر چلا گیا
وہ جس کی وفا پر ہمیں ناز تھا بہت۔
آج وہی بے وقوف ہمیں بنا کر چلا گیا۔
وہ جس کی دوستی اسد زندہ مثال تھی۔
آج وہی پیٹھ میں خنجر لگا کر چلا گیا۔