جاتے ہوئے لے جاتا ہے سب اپنے فسانے
آئے تو بہت خواب یہ دکھلائے دسمبر
مر جائے گا اک روز یہ سردی سے لپٹ کر
ان آنکھ کی جھیلوں سے چلا جائے دسمبر
اقرارِ وفا کر کے مجھے چھوڑ نہ جائے
اے کاش کہ کچھ اور ٹھہر جائے دسمبر
وشمہ کو مری جان نیاسال مبارک
جاتے ہوئے احباب سے ملوائے دسمبر