جام بلور

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Houston

کسی پہر خوشی کا ساغر تو کسی پہر غم کا ساغر
پی رہے ہیں تریاق زہر تو کچھ جام زہر سمجھ کر

کبھی لگے اپنی تو کبھی دیکھوں تجھ کو پرایا سمجھ کر
پی رہا ہوں میں بھی تجھ کو اپنے غم کی دوا سمجھ کر

دکھ سکھ کا ساگر اک جام بلو ر ہی تو ہے یہ زندگی
اے زندگی تجھ کو جی رہے ہیں اسکی رضا سمجھ کر

گزر گئی ہے کچھ گزر رہی ہے یوں قطرہ قطرہ زندگی
جی رہے ہیں تجھ کو آنے والے سفر کی جزا سمجھ کر

چھوٹ جائے ساغر ٹوٹ جائے تو روٹھ جائے گی زندگی
اتار لیں گے یہ جام بلور آخر دم تلک اپنی شفا سمجھ کر

خطا کار بھی ہیں نادم بھی ہوی ہم سے بندگی تیری مختصر
اس عا جز کی دعا یہی قبول کر میرے آنسوں کو التجا سمجھ کر

Rate it:
Views: 972
11 Oct, 2020
More Life Poetry