جام بلور
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Houstonکسی پہر خوشی کا ساغر تو کسی پہر غم کا ساغر
پی رہے ہیں تریاق زہر تو کچھ جام زہر سمجھ کر
کبھی لگے اپنی تو کبھی دیکھوں تجھ کو پرایا سمجھ کر
پی رہا ہوں میں بھی تجھ کو اپنے غم کی دوا سمجھ کر
دکھ سکھ کا ساگر اک جام بلو ر ہی تو ہے یہ زندگی
اے زندگی تجھ کو جی رہے ہیں اسکی رضا سمجھ کر
گزر گئی ہے کچھ گزر رہی ہے یوں قطرہ قطرہ زندگی
جی رہے ہیں تجھ کو آنے والے سفر کی جزا سمجھ کر
چھوٹ جائے ساغر ٹوٹ جائے تو روٹھ جائے گی زندگی
اتار لیں گے یہ جام بلور آخر دم تلک اپنی شفا سمجھ کر
خطا کار بھی ہیں نادم بھی ہوی ہم سے بندگی تیری مختصر
اس عا جز کی دعا یہی قبول کر میرے آنسوں کو التجا سمجھ کر
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






