وہ کیسی شدیت تھی تیری باتوں میں
کہ میں خود کو سنبھال نا سکی
بہنے لگے آنسو اور میں
آنسوؤں کو روک نا سکی
مجھے محبت کرنی نہیں آتی
الزام بھی لگایا اتنے پیار سے
کہ میں اپنی صفائی میں
تجھے کچھ بیاں نا کر سکی
دیا میری وفاؤں کا تحفہ مجھے چھوڑ کر
جاناں ! تمہارا یہ تحفہ میں سنبھال نا سکی