جانے کیا دل میں سوچ کے ہوتی ہے آنکھ نم

Poet: hussain nisar By: hussain nisar, karachi

بیتے دنوں کی یاد میں آنسو بہائیں ہم
اگلی رفاقتوں کو کہاں بھول پائیں ہم

خوشیوں کی آرزو میں ملے غم ہی غم ہمیں
اتنا نہ ہو سکا کہ کبھی مسکرائیں ہم

جانے کیا دل میں سوچ کے ہوتی ہے آنکھ نم
دستِ دعا طلب میں تری جب اٹھائیں ہم

سوچا ہے اہتمام یہ فرقت کی رات کا
وہ آئے تو ہر گام پہ مژگاں بچھائیں ہم

دیتے ہیں لوگ دھوکا بڑے ہی خلوص سے
کس پہ کریں بھروسہ کسے آزمائیں ہم

راہیں اسی کی یاد سے منسوب ہیں نثار
آؤ کہ اپنے گھر کی طرف لوٹ جائیں ہم

Rate it:
Views: 440
16 Aug, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL