جانے کیوں
Poet: farah ejaz By: farah ejaz, dearborn, mi USAجانے کیوں 
 ایسا لگتا ہے 
 یہ پل یہ ساعتیں 
 پھر لوٹ کر نہ آئینگی
 سمیٹ لوں سب کچھ
 کہ آج جو کچھ ملا ہے
 کل چھن بھی سکتا ہے
 خواب جیسی زندگی
 تعبیر ملنے سے پہلے ہی
 دم توڑ بھی سکتی ہے
 ہاں خواہشوں کے بہنور میں
 ڈوب بھی سکتی ہے
 تاریکی پھیلنےسے پھلے 
 اس ننھی سی کرن کو 
 مٹھی میں بند کرلوں
 کہ شائد یہ گھپ اندھیروں میں
 میری رہبری کر دے
 مجھے خود سے ملا دے
 اس خوف کو مٹا دے 
 یہ پل یہ ساعتیں 
 میری کل زندگی کا 
 حاصل بن جائیں
 جانے کیوں ایسا سوچ رہی ہوں
 جانے کیوں
 ہاں جانے کیوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 