جانے کیوں؟
اب تو تم یاد بھی نہیں آتے
اب کوئی بات بھی نہیں ہوتی
اب تو دل ٹوٹنے کا ڈر بھی نہیں
اب تو خدشہ نہیں جدائی کا
اب تو کھونے کو کچھ نہیں باقی
چاند ہمدردیاں نہیں کرتا
اب ستاروں سے بات چیت نہیں
اب کہاں انتظار راتوں کا
اب تو دن بھی اداس رہتے ہیں
اب تو خط بھی مجھے نہیں آتے
کوئی پیغام بھی نہیں لاتا
اب تو معمول ہی کچھ ایسا ہے
پھر بھی مجھ کو سمجھ نہیں آتا
آنکھ میں کیوں نمی سی رہتی ہے؟