جانے کیوں وہ لوگ رہتے ہیں اندھیرے میں گھر اپنا جو دوسروں کی خاطر جلا دیتے ہیں جس کے بنانے میں شیراز گزر جاتی ہے زندگی اسی آشیاں کو لو گ اک پل میں گرا دیتے ہیں