جانے کیوں کسی بات نے رات بھر رلایا مجھے
کیسا درد دیا ہے زندگی نے خدایا مجھے
جان کو سکون ہے نا دل کو چین
ناجانے کس خوف نے عمر بھر ستایا مجھے
محبت کا چراغ جو وقت کے ہاتھوں بجھ گیا
کیوں غم کی آگ نے صبح شام جلایا مجھے
سبھی غیر ملے اس دنیا میں کوئی ملا نہیں اپنا
جو بھی ملا بن کے ملا پرایا مجھے
یوں ہی قید تنہائی میں رہا عمر بھر میں
گھر کی دیواروں نے دوست بنایا مجھے
تنویر! رہ گیا ہے تنہا جب زندگی کے سفر میں
کیوں موت نے پیار سے بلایا مجھے