جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا
Poet: امجد By: امجد, Lahoreجاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا
 اس کے احساس سے ثابت تھا نہ ہونا اس کا
 
 دل شکستہ ہو وہ کیوں سر پھری باتوں سے مری
 میں نے بچپن میں بھی توڑا تھا کھلونا اس کا
 
 اک ستم پیشہ طبیعت کا پتہ دیتا ہے
 کاغذی ناؤ کو بارش میں ڈبونا اس کا
 
 پھر کوئی یاد چھڑا لیتی ہے انگلی مجھ سے
 یاد آتا ہے کسی بھیڑ میں کھونا اس کا
 
 ایک ہی ٹوٹے ہوئے پل کے تھے راہی دونوں
 موت سے بڑھ کے تھا وہ دور سے رونا اس کا
 
 خود شناسی کا کوئی علم نہ تھا آہؔ اسے
 لوگ مٹی میں ملاتے رہے سونا اس کا
More Sad Poetry






