Add Poetry

جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا

Poet: امجد By: امجد, Lahore

جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا
اس کے احساس سے ثابت تھا نہ ہونا اس کا

دل شکستہ ہو وہ کیوں سر پھری باتوں سے مری
میں نے بچپن میں بھی توڑا تھا کھلونا اس کا

اک ستم پیشہ طبیعت کا پتہ دیتا ہے
کاغذی ناؤ کو بارش میں ڈبونا اس کا

پھر کوئی یاد چھڑا لیتی ہے انگلی مجھ سے
یاد آتا ہے کسی بھیڑ میں کھونا اس کا

ایک ہی ٹوٹے ہوئے پل کے تھے راہی دونوں
موت سے بڑھ کے تھا وہ دور سے رونا اس کا

خود شناسی کا کوئی علم نہ تھا آہؔ اسے
لوگ مٹی میں ملاتے رہے سونا اس کا

Rate it:
Views: 1
29 Jan, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets