سنا ہے عشق میں ہر شے گنوائی جاتی ہے
کسی کی چاہ میں دنیا بھلائی جاتی ہے
فراقِ یار میں آنسو بہائے جاتے ہیں
اسی کے ہجر میں ہستی مٹائی جاتی ہے
اکیلا چھوڑ گیا ہے وہ مجھ کو دنیا میں
کیا اس طرح بھی محبت نبھائی جاتی ہے؟
سوال کرتی ہے اکثر یہ میری تنہائی
بھلا کسی کو محبت سکھائی جاتی ہے
خیالِ یار میں ڈوبا ہوا ہے کیوں یاسر
کیا اس طرح سے بھی یہ جاں جلائی جاتی ہے