جب اِس دل میں غم بھی تھا
خوشیوں کا عالم بھی تھا
جب وہ مجھ سے دُور گیا
تھوڑا سا برہم بھی تھا
ہم پیاسے کے پیاسے تھے
ساون گرچہ نم بھی تھا
منزل بھی دشوار نہ تھی
ہم میں تھوڑا دم بھی تھا
بھولنا اس کی عادت تھی
نقش میرا مدھم بھی تھا
تیری چاہت جادو تھی
بہکا سا موسم بھی تھا
دشمن ٹھہرا جو میرا
وہ میرا ہمدم بھی تھا
اس کی شیریں باتوں میں
تھوڑا تھوڑا سم بھی تھا