جب بھی الفت کا کہیں ذکر ہوگا تم یاد آو گے
متائے جان و دل کھونے کا ڈر ہوگا تم یا د آو گے
یوں تو فرصت ہی نہیں ویرانوں کی وحشت سے
معجزۃً جوکسی گلشن سے گزر ہوگا تم یاد آو گے
طلسمِ اُلفت کے سحر میں مسحور کوئی نادان پرندہ
آرزؤں کے سفر میں دربدر ہوگاتم یاد آو گے
فصل ِ وفا نایاب ہے دنیا میں اے میرے ہمنوا
ہاتھ میں جب سب کے پتھرہوگا تم یاد آوگے
اک وصل کی آس نے دہلیز سے اٹھنے نہ دیا ہے
ختم جب بھی اُمیدوں کا سفر ہوگا تم یا د آو گے
ہجرِ بے مہر کی آگ میں جل کر جب کوئی رضا
گوشہ نشیں ہوگا یا چشم ِتر ہوگاتم یاد آوگے
ابھی تو شکوے ہیں زباں پہ، دل میں حسرت ہے
ہا ں مگر جب دعاؤں میں اثر ہوگا تم یاد آو گے