جب بھی اک شام ڈھلی ٹوٹی سپنوں کی لڑی

Poet: ڈاکٹر محمد منیر By: ڈاکٹر محمد منیر, Abbottanad

جب بھی اک شام ڈھلی ٹوٹی سپنوں کی لڑی
ہونٹ خاموش رہے پلکیں اشکوں سے جھڑی

وقت منہ موڑ گیا تو جہاں چھوڑ گیا
گم خیالوں میں وہیں تیرے میں کب سے کھڑی

عشق دستور رہا پیار بھر پور رہا
حسن کو سجدہ کروں یہ نہیں بات بڑی

سانس رکتی سی چلی زیست ٹوٹی سی لگی
جان زنجیر میں کم تیرے ہونے کی کڑی

پھول مسکائیں کبھی صحن مہکائیں کبھی
اب چلے آؤ کہ دل کی خوا ہش ہے بڑی

Rate it:
Views: 426
28 Mar, 2022