جب بھی تم یاد آتے ہو اکثر
پرانی ڈائیری میں کھول لیتا ہوں
چند اوراق ہی پلٹتا ہوں
اور جی بھر کے رو لیتا ہوں
حیران ہوتا ہوں لکھی ہر تحریر دیکھ کر
تیرے وعدوں پہ اپنی ہر شام ڈبو لیتا ہوں
تمھاری میٹھی باتوں کو جب پڑھتا ہوں
پاگل سا ہنستے ہوئے دامن بگھو لیتا ہوں
یوں لگتا ہے تم پاس بہت پاس ہو میرے
تیرا چہرا اپنی آنکھوں میں سمو لیتا ہوں
وہ سوکھا ہوا پھول اور وہ خوشبو تیری
اپنی سانسوں میں بسا لیتا ہوں
بکھر سا جاتا ہوں پل بھر کے لیے
مگر خود کو مشکل سے سمیٹ لیتا ہوں
تب شب بھر میں جاگتا ہوں
صبح ہونے سے کچھ دیر پہلے سو لیتا ہوں