جب بھی وہ شخص وصی مجھ سے خفا ہو جائے
اک سُنامی مرے سینے میں بپا ہو جائے
دل میں پھر کچھ نہیں ہو گا خلاوں کے سوا
تو کسی روز اگر مجھ سے جُدا ہو جائے
وہ بہت رکھتا ہے چاہت کی نمازوں کا حساب
وہ تو اک سجدہ نہ بخشے جو قضا ہو جائے
تھپکیاں دے کہ سلاتی ہے تیری یاد ہمیں
نیند جس رات بھی آنکھوں سے خفا ہو جائے
یہ تقاضا ہے محبت کی عبادت کا وصی
اُس کو چُھو لینے سے اک رُکن ادا ہو جائے