جب بھی کوئی خواب سجانے لگتے ہیں
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKجب بھی کویٔ خواب سجانے لگتے ہیں
ہم کو کتنے خوف ستانے لگتے ہیں
آنکھیں ساتھ کہاں دیتی ہیں چہرے کا
جب وہ جھوُٹی بات بنانے لگتے ہیں
کتنے در کھلُ جاتے ہیں انجانے میں
ہم جب بھی دیوار بنانے لگتے ہیں
کچھ کہتے کہتے رُک جاتے ہیں اکثر
جب وہ دِل کی بات بتانے لگتے ہیں
اِک دو پل میں ہو جاتا ہے گھر برباد
بننے میں پر لاکھ زمانے لگتے ہیں
آتے جاتے موسم جانے کیوں ہر بار
دِل میں غم کے پھوُل کھلانے لگتے ہیں
ایک نظر چاہت کی اور دو میٹھے بول
ہم کو تو انمول خزانے لگتے ہیں
عذراؔ وامق ، سسی پنوں ، رانجھا ہیر
ہم کو تو جھوُٹے افسانے لگتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






