جب بھی ہم ہجر ترا دل میں سجانے نکلے

Poet: FARZAN MANSOOR By: FARZAN MANSOOR, bahrain

جب بھی ہم ہجر ترا دل میں سجانے نکلے
کتنے آنسو تھے جو چاہت کے بہانے نکلے

مدتوں بعد کئی زخم سہانے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نکلے
چند سوکھے ہوئے پتے بھی سرہانے نکلے

اب ہو چکا ہوں گرفتار محبت اس ۔۔۔۔۔ کا
یار نکلے بھی تو کب مجھ کو بتانے ۔۔۔ نکلے

خود فراموشی “ فراموشی یہاں ہے اب تو
شہر میں کوئی تو مجھ کو بھی ستانے نکلے

منحرف ہوں میں روایات محبت کا اب
میرا ہم دم ہے جو‘ وہ ہاتھ بٹانے نکلے

کار دنیا میں بھی ناکام محبت ٹھہرے
تیری فرقت میں جو ہم عشق کمانے نکلے

لوگ فرزان مجھے کہتے رہے دیوانہ
لوگ تا دیر مرے حق میں سیانے نکلے

Rate it:
Views: 460
28 Jul, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL