جب تم مجھ کو سوچو گے
Poet: By: maqsood hasni, kasurتری زلفوں کی شب
صبح بہاروں کے پر کاٹے
تری آنکھوں کے
مست پیالوں کا اک قطرہ
آس کی مرتیو کا سر کاٹے
جانے ان جانے کی اک انگڑائ
نفرت کے ایوانوں میں
ان کے ناہونے ترے ہونے کا
قرطاس الفت پر
امروں پر اپنی امرتا لکھ دے
اب جب سے
میں تجھ کو سوچے ہوں
مری بصارت کے در وا ہوءے ہیں
اپنی سوچ کا اک ذرہ
گر کوہ پر رکھ دوں
دیوانہ ہو
مجنوں کی راہ پکڑے
مری سوچ کی حدت سے
صحراؤں کا صحرا اپنی پگ بدلے
تری مسکانوں کی بارش
شور زمینوں کو
برہما کے بردان سے بڑھ کر
میں تجھ کو سوچے ہوں
کہ سوچنا جیون ہے
کھوجنا جیون ہے
جب تم مجھ کو سوچو گے
تم پر کن کا راز وا ہو گا
وہ ہی ہر جا ہو گا
تم کہتے پھرو گے
One into many
But many are not one
Nothing more but one
When we divide one
Face unjust and hardship
I and you are not two but one
One is fact
Fact is one
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






