آپ کی یہ محفل تو ہے دل والوں کی
ہم کیوں لے بیٹھیں بات دل کے چھالوں کی
آج انہیں دو قدم چلنا بھی محال لگتا ہے
جن کی چال میں پھرتی تھی غزالوں کی
اس کی محبت سے روشن ہے میرا جیون
اب مجھےکوئی حاجت نہیں اجالوں کی
زر والوں کی ایک آواز پہ آجاتی ہے ساری دنیا
کوئی پوچھتا نہیں عافیت ہم خستہ حالوں کی
جب انسان کی اپنی جان پہ بنی ہو اصغر
پھر اسے اچھی نہیں لگتیں باتیں زہرہ جمالوں کی