جب دل میں تیری یاد نہ آنکھوں میں نیند تھی
Poet: لطف الرحمن By: ساجد ہمید, Karachiجب دل میں تیری یاد نہ آنکھوں میں نیند تھی
ایسی بھی ایک رات مجھے کاٹنی پڑی
جس کے بغیر پل کا گزرنا محال تھا
اس جان جاں کی یاد بھی مہمان بن گئی
پہلو میں بھی ترے غم دوراں کا ڈر رہا
کار جہاں نے یوں مری مٹی خراب کی
جس کے لیے یہ خاک بسر عمر بھر رہا
اس نے دل غریب کی کوئی خبر نہ کی
جینا نہیں تھا کھیل مگر تیرے نام پر
ہم نے یہ قید سخت بھی ہنس کر گزار دی
More Sad Poetry






