جب دل میں تیری یاد نہ آنکھوں میں نیند تھی

Poet: لطف الرحمن By: ساجد ہمید, Karachi

جب دل میں تیری یاد نہ آنکھوں میں نیند تھی
ایسی بھی ایک رات مجھے کاٹنی پڑی

جس کے بغیر پل کا گزرنا محال تھا
اس جان جاں کی یاد بھی مہمان بن گئی

پہلو میں بھی ترے غم دوراں کا ڈر رہا
کار جہاں نے یوں مری مٹی خراب کی

جس کے لیے یہ خاک بسر عمر بھر رہا
اس نے دل غریب کی کوئی خبر نہ کی

جینا نہیں تھا کھیل مگر تیرے نام پر
ہم نے یہ قید سخت بھی ہنس کر گزار دی

Rate it:
Views: 383
31 Jan, 2022