جب رہزنوں کے رہنما ہم دوش کھڑے تھے تب کارواں ہی چھوڑ کے ہم دوڑ پڑے تھے حیرت ہے وہ اک جھونکے سے کیسے بھلا ٹوٹے جو پیڑ کبھی تند ہواؤں سے لڑے تھے جو لوگ تھے رستے میں گڑھے کھودنے والے منزل پہ مجھے دیکھ کے حیران بڑے تھے