جب سناتی ہے سرِ بزم کوئی وشمہ غزل

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

زندگی مجھ کو تمنا ؤں کا گھر لگتی ہے
کبھی ویران سے مندر کا شجر لگتی ہے

گھٹ گئی عمر کی دستار یوں بڑھتے بڑھتے
ساری دنیا کو مری ذات دہر لگتی ہے

دل کی چوکھٹ پہ تو تقسیم جفاؤں کی ہے
تیری چاہت تو وفاؤں کا اثر لگتی ہے

شبِ وحشت کو چراغوں کی ضرورت ہو گی
پھر کسی بام پہ جلتی جو سحر لگتی ہے

جب سناتی ہے سرِ بزم کوئی وشمہ غزل
در حقیقت اسے اس شام نظر لگتی ہے

Rate it:
Views: 454
19 Jul, 2017
More Life Poetry