جب سے قریب ہو کے چلے زندگی سے ہم
Poet: ندا فاضلی By: Faiz ul Raheem, Mumbaiجب سے قریب ہو کے چلے زندگی سے ہم
خود اپنے آئنے کو لگے اجنبی سے ہم
کچھ دور چل کے راستے سب ایک سے لگے
ملنے گئے کسی سے مل آئے کسی سے ہم
اچھے برے کے فرق نے بستی اجاڑ دی
مجبور ہو کے ملنے لگے ہر کسی سے ہم
شائستہ محفلوں کی فضاؤں میں زہر تھا
زندہ بچے ہیں ذہن کی آوارگی سے ہم
اچھی بھلی تھی دنیا گزارے کے واسطے
الجھے ہوئے ہیں اپنی ہی خود آگہی سے ہم
جنگل میں دور تک کوئی دشمن نہ کوئی دوست
مانوس ہو چلے ہیں مگر بمبئی سے ہم
More Sad Poetry






