جب زيست كا سورج ڈهل جائےگ
اور چار سو اندھیرا چھائے گ
تمہيں ياد بہت ميں آؤں گی
جب درد-ے-ہجر ميں مر جاؤں گی
تم وصل کی چاه ميں تڑپو گے
تمہيں ياد بہت ميں آؤں گی
جب پنچهی قفس سے اڑ جائيں گے
اور قفس خالی ره جائے گ
تمہيں ياد بہت ميں آؤں گی
جب آس كی چاندی پهيلے گی
اور نا اميد سے هو جاؤ گے
تمہيں ياد بہت ميں آؤں گی
جب ذات ميں اپنی ڈهونڈو گے
اور ذات کو تنہا پاؤ گے
تمہيں ياد بہت ميں آؤں گی
جب چلتےچلتے راهوں پر
اكيلے تهک سے جاؤ گے
تمہيں ياد بہت ميں آؤں گی
جب خود سے رونا چاهو گے
اور پتهر سے بن جاؤ گے
تمہيں ياد بہت ميں آؤں گی
جب موسم رو كر پوچهيں گے
اپنا پيار كہاں پر كھو بيٹهے
تمہيں ياد بہت ميں آؤں گی
جب چار سو مجهے پكارو گے
پر ميں نظر نہ آؤں گی
تمہيں ياد بہت ميں آؤں گی
چيخ چيخ كر بلاؤ گے اور
پهانس سا حلق ميں اڑ جائےگ
تب تمہيں ياد بہت ميں آؤں گی...