جب میرے راستے میں کوئی مے کدہ پڑا
اک بار اپنے غم کی طرف دیکھنا پڑا
ترک تعلقات کو اک لمحہ چاہئے
لیکن تمام عمر مجھے سوچنا پڑا
اک تشنہ لب نے چھین لیا بڑھ کے جام مے
ساقی سمجھ رہا تھا سبھی کو گرا پڑا
آئے تھے پوچھتے ہوئے میخانے کا پتہ
ساقی سے لیکن اپنا پتہ پوچھنا پڑا
یوں جگمگا رہا ہے مرا نقش پا فناؔ
جیسے ہو راستے میں کوئی آئنہ پڑا