جب یاد کا البم کھولو تو
کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
میں گزرے دنوں کو سوچوں تو
کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
اب جانے کس نگری میں
سوے پڑے ہیں مدت سے
میں رات گۓ تک جاگوں تو
کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
کچھ باتیں تین پھولوں جیسی
کچھ خوشبو جیسے لجہے تھے
میں شہر چمن میں ٹہلوں تو
کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
وہ پل بھر کی نارضگیاں اور
مان بھی جانا پل بھر میں
اب خود سے بھی روٹھوں تو
کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں