Add Poetry

جتنے آنسو گریں اُسے بھیج دو

Poet: M,masood By: M,masood, Nottingham

عید آنے کو ہے میں نے سوچا بہت
پھول بھیجوں کہ مہکار بھیجوں اُسے
چند کلیوں سے شبنم کے قطرے لئے
اُس کے رخسار پر آنسوؤں کی طرح
خوبصورت لگیں گے اُسے بھیج دوں

پھر یہ سوچا نہیں

اُس کے عارض کہاں گُل کی پتّیاں کہاں
اُس کے آنسو کہاں شبنم کے قطرے کہاں

پھر یہ سوچا کہ

کچھ چاند کی چاندنی اور ستاروں کی روشنی بھی ساتھ ہو
مانگ کر چھین کر جس طرح بھی ہو ممکن اُسے بھیج دوں

پھر یہ سوچا نہیں

اُس کی آنکھیں کہاں چاند تارے کہاں

پھر یہ سوچا کہ

تھوڑا سا نورِ سحر
میں سحر سے چُرا کر اُسے بھیج دوں

پھر یہ سوچا نہیں

نور اُس کا کہاں نور صبح کا کہاں

پھر یہ سوچا کہ

گھٹاؤں کو ہی بھیج دوں
اُس کے آنگن میں اُتر کر رقص کرتی رہیں

پھر یہ سوچا نہیں

اُس کی زلفیں کہاں یہ گھٹائیں کہاں

پھر یہ سوچا کہ

اِک مئے سے بھرا جام ہی بھیج دوں

پھر یہ سوچا نہیں

سارے عالم کے ہیں جتنے بھی میکدے
اُس کی آنکھوں کی مستی ہی بانٹی گئی
ساغر و مئے کہاں اُس کی آنکھیں کہاں
اُس کے قابل مجھے کچھ بھی نہ لگا
چاند تارے ہوا اور نہ ہی گھٹا
میں اسی سوچ میں تھا پریشان بہت
کہ کسی نے دی اِک نِدا اس طرح
یاد کرکے اُسے جتنے آنسو گریں
سب کو یکجا کرو اور اُسے بھیج دو

Rate it:
Views: 371
03 Oct, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets