جدا ہو کر سمندر سے کنارا کیا بنے گا
نہیں سوچا ہے اب تک وہ ہمارا کیا بنے گا
مجھے یہ ایک عرصے سے زمیں سمجھا رہی ہے
فلک سے ٹوٹ کر میرا ستارا کیا بنے گا
میں ایسا لفظ ہوں جس کا کوئی مطلب نہیں ہے
خدا ہی جانے میرا استعارا کیا بنے گا
مصور اس لئے تم کو بنانا چاہتا ہے
اسے معلوم ہے تم بن نظارا کیا بنے گا
ہوا سے دوستی کر لی ہے میرے نا خدا نے
مری کشتی کا دریا میں سہارا کیا بنے گا
تمہارا فیصلہ منظور ہے لیکن بتاؤ
بچھڑ کے مجھ سے مستقبل تمہارا کیا بنے گا
خدائے بحر و بر تو نے جو پھر دنیا بنائی
ہماری خاک سے اس میں دوبارا کیا بنے گا