نہ روٹھو ہم سے کہ موسم بڑا سہانہ ہے
جدائی سہہ نہ سکو گے بڑا ویرانا ہے
یہاں جو ایک ہوا دنیا اس کی ہو نہ سکی
میں ایک ہو کے مروں یہ تیرا نشانہ ہے
قدم کو پھونک کے رکھو‘ نہ بہکو رند کی طرح
تمہارے واسطے ‘ یہ دل میرا ٹھکانہ ہے
برف کی طرح نہ پگھلو ہمارے پاس رہو
کہ پانی بن کے نہ رہنا ‘ برا زمانہ ہے
اکٹھا کرتا رہا ‘ تنکا چن چن کے تجھے
نظر میں گر تو نہ جا تو کہ آشیانہ ہے
نہ سوچ ترک تعلق ‘ کہ یہ ستم ہوگا
گوہر کے لب پہ ہر دم تیرا ترانہ ہے