میرے زخموں کو کون ہوا دے گیا نا کردہ گناہوں کی سزا دے گیا ہمیں آرزو تھی کے موت آ جائے لمبی عمر کی پھر سے دعا دے گیا ہم شفاف آئینہ تھے وفا میں مگر وہ پھر بھی ہمیں گلہ دے گیا