جدائی مار دیتی ہے

Poet: By: Azhar Iqbal Butt, Karachi

بچھڑ کر اب ہر پل جدائی مار دیتی ہے
تیری یاد سے بچ جاؤں تنہائی مار دیتی ہے

اگر وفا ملے تو زندگی بھی جنت لگتی ہے
پاگل کر دیتی ہے بے وفائی مار دیتی ہے

وقت مقرر ہے واپس لوٹ جانے کا مگر
موت سے پہلے درد کی گہرائی مار دیتی ہے

سنا ہے آجکل اسے مسیحا کہتے ہیں لوگ
کہتے ہیں کہ جو وہ دے دوائی مار دیتی ہے

دور دور رہنے سے تعلق جلد بگڑتے نہیں
حد سے بڑھ جائے اگر شناسائی مار دیتی ہے

دل نہ توڑنا کبھی مجھے ایک دیوانے نے کہا
ٹوٹے دل سے نکلی ہوئی دہائی مار دیتی ہے

میری دنیا میں نہ آنا آج کے بعد کبھی تم
چرب زبان ہونے کی اکثر برائی مار دیتی ہے

دکھوں کے دشت میں بھٹکتے رہے سدا اظہر
جہاں بھی سن لوں شہنائی مار دیتی ہے
 

Rate it:
Views: 1637
27 Dec, 2007
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL