کچھ یادیں اسوہ تیری ہیں
کچھ دل کی باتیں میری ہیں
کچھ من بھی بوجھل بوجھل ہے
کچھ راتیں سرد اندھیری ہیں
کچھ لفظ ادھورے چھوڑےہیں
اور سانسیں روکتی میری ہیں
جب اسوہ تجھ کو سوچوں تو
اب شامیں تنہا میری ہیں
جب ہاتھ دعا کو اٹھتے ہیں
اور ہونٹ آپس میں ملتے ہیں
جب نظریں اٹھتی میری ہیں
تصویری سامنے تیری ہیں
مشتاق ہوں تیری دید کو میں
اور آنکھیں پرنم میری ہیں
اب اسوہ یادیں تیری ہیں
اور صاعد ٹھیسیں میری ہیں