اجڑے ہوئے گلستاں کو دیکھ کر کہتا ہے دیوانہ
لگتا ہے تو نے بھی جرم وفا کی سزا پائی ہے
تیرے ہاتھ بھی خالی ہیں میری بانہوں کیطرح
کیا تیرے حصے میں بھی یار جدائی آئی ہے
بےخودی میں آج ہم نے تمہیں دی صدائیں بہت
لوٹ کے آج بھی مگر میری ہی صدا آئی ہے
تیری یادوں سے آباد ہے میرے دل کا کونہ کونہ
کون کہتا ہے ڈار میرے حصے میں تنہائی آئی ہے