جس دن یار کا نظارہ نہیں ہوتا

Poet: IMTIAZ SHARIF IMTIAZ By: RAAZ BHANEWALI, SIALKOT

جس دن یار کا نظارہ نہیں ہوتا
سانسوں کو بھی چلنا گوارہ نہیں ہوتا

آپ کے حسن کا ہے یہ سارا قصور
ورنہ کوئی عاشق بھی پیدائشی آوارہ نہیں ہوتا

بڑی کٹھن ہوتی ہیں منزلیں اس کی
جس شخص کو دعاؤں کا سہارا نہیں ہوتا

ایک بار بھگت لی ہے سزا اس کی
اب یہ جرم عشق ہم سے دوبارہ نہیں ہوتا

جو ہمیں چاہے ہم ہو جائیں اس کے لیکن
جسے ہم چاہیں وہ ہمارا نہیں ہوتا

کسی کسی کو ہوتا ہے یہ حق حاصل
ہر کوئی تو جاں سے پیارا نہیں ہوتا

اپنی چاہت بن کے رہ گئی اک افسانہ امتیاز
خسارہ ہوتا ہے مگر اتنا بھی خسارہ نہیں ہوتا

Rate it:
Views: 457
17 Jan, 2012