جس سے بندھے تھے دونوں، وہ غم نہیں رھے ہیں
تم، تم، نہیں رھے ہو، ہم، ہم نہیں رہے ہیں
چاہت کے گیت میں ہے،کوئی کمی یقیناً
آخر تیرے میرے سُر، کیوں جَم نہیں رہے ہیں
رو رو کے تیرے دکھ میں،صحرا سا ہو گیا ہوں
اب آنکھ کے کنارے بھی نم نہیں رہے ہیں
تُُو اور سمت میں ہے، میں اور سمت میں ہوں
اُُلفت کے راستے اب باہم نہیں رہے ہیں
تم ہی تھے میری دنیا،تم ہی میری محبت
تم جو نہیں تو دونوں عالم نہیں رہے ہیں