جس سے بچھڑنے کا مجھے خدشہ تھا باقر
آخر ہو گیا مجھ سے وہی جدا باقر
مجھ کو چھوڑ کے تو نے بہادری کی لیکن
تب مانوں گا مجھ کو بھول دکھا باقر
حسن پرستی کہیں نا تجھ کو لے ڈوبے
اپنی آنکھ میں پیدا کرو حیا باقر
بھرے شہر میں اک روٹی نا اسے ملی
ساری رات جو دیتا رہا صدا باقر
عشق کیا تھا جو مٹی کے پتلے سے
ملی ہے جس کی مجھ کو کڑی سزا باقر
سبق دیا ہے مجھ کو یہی محبت نے
دل نہ بیٹھنا کسی سے کبھی لگا باقر
ہجر کا روگ جگر نازک کو لگ جانا
شاید کسی بزرگ کی ہے بدعا باقر
باقر تیرے بعد بھی کسی کا ہو نا سکا
تیرا تھا اور تیرا سدا رہا باقر