میں آنکھیں موُندتا رہا شب بھر
خواب اِک ڈھونڈتا رہا شب بھر
جس سے ملنا تھا پچھلے برس مجھے
میں اُسے ڈھونڈتا رہا شب بھر
کچھ پریشاں تھا میں بھی آنگن میں
چاند بھی گھومتا رہا شب بھر
آنکھیں پُر نم تھی کس کی یادوں میں؟
دل کِسے ڈھونڈتا رہا شب بھر؟
اِک مہک یاد پُرانی لائ
پھر منظر جھومتا رہا شب بھر
کیا مراثم تھے بچھڑے لوگوں سے؟
یہ وجہِ ڈھونڈتا رہا شب پھر