جس طرح موت سے اپنی تمہیں ڈر لگتا ہے
اس طرح ہم سے کرو پردہ اگر لگتا ہے
خیر کتنی بھی کروں پر انہیں شر لگتا ہے
شر مگر ان کا ہمیں حسن نظر لگتا ہے
اپنے ماتھے سے ہٹاؤ جو شکن ہے ورنہ
دھندلا دھندلا سا جو لکھا ہے خبر لگتا ہے
ہم نے سیکھا نہیں دنیا سے خوشامد کرنا
چاپلوسی بھی کرو تم تو ہنر لگتا ہے
سنگ مرمر کی طرح خود کو نمایاں مت کر
گر تجھے تاج محل موت کا گھر لگتا ہے