جس قدر بے تاب تھی بے تاب نہ رہی
Poet: UA By: UA, Lahoreجس قدر بے تاب تھی بے تاب نہ رہی
کیا کروں کہ مجھ میں اب تاب نہ رہی
چمک دمک لچک کھنک کچھ بھی باقی نہ رہا
اب مجھ میں پہلے جیسی آب و تاب نہ رہی
چبھنے لگی ہوں کانٹوں اور ببول کی طرح
کہ میں نرگس و لالہ ، کنول گلاب نہ رہی
پہلے سا وہ ترنم نہ وہ تکلم نہ شوخیاں
جو بات پہلے تھی وہ اب جناب نہ رہی
کبھی غم دوراں تو کبھی گردش افلاک نے
اتنے ستم ڈھائے کہ آب و تاب نہ رہی
جسے پی کر طبیعت باغ باغ رہتی تھی
ستم ظریفی پیالے میں وہ شراب نہ رہی
کس منہ سے ان لبوں پہ تمہار سوال ہو
یہ تمہاری مدعی پر شباب نہ رہی
اک آوارگی پسند، بے باک بے حجاب
کیا خوب ہوا وہ بھی بے نقاب نہ رہی
عظمٰی تیرا کلام اور یہ موضوع سخن
کیوں تیری غزل آج با حجاب نہ رہی
More Sad Poetry






