جس کا کوئی نہیں اس کا خدا ہوتا ہے
میرا دل پھر کیوں پریشان ہوتا ہے
دیکھ لی حقیقت اب تو اس دنیا کی
خدا ساتھ ہے میرے گمان ہوتا ہے
ہر کسی نے میری امید کو توڑا ہے
جو رہے باقی وہی ایمان ہوتا ہے
رکھ دی اس کے سجدوں میں اپنی حیات
وہ دیکھے مجھے یہی ارمان ہوتا ہے
میں گنہگار ہوں لیکن وہ رب ہے میرا
وہ مجھے کرتا ہے معاف یہی احساس ہوتا ہے
میرا ہمسفر ہر بار یوں ہی چھوڑ جاتا ہے مجھے
جیسے وہ رب کی قدرت سے انجان ہوتا ہے
آج بہت روئی ہوں لکی اپنا حال خدا کو سنا کر
اسے بتا کر ہی تو دل کو سکون ہوتا ہے