جس کو خریدنے تاجروں کا دستہ نکلا
بکنے آیا تو توقع سے بھی سستا نکلا
اپنے سینے میں چھپائی ہوئی تیری یادیں
ہم پر ہر شخص آواز کستا نکلا
ہم نے ہر بات بہت ہی سوچ سمجھ کر کہی
بس اک لفظ محبت تھا جو بے ساختہ نکلا
وہ جس نے پاؤں تلے کتنے دل مسل ڈالیں
کل وہی شخص محبت کو ترستا نکلا
تیری مسکان سے منسوب رہی راحت میری
آظی میرا ہر غم تیرے غم سے وابسطہ نکلا