جس کو ہم سمجھتے تھے عمر بھر کا رشتہ ہے
Poet: عبداللہ By: عبداللہ, Hyderabadجس کو ہم سمجھتے تھے عمر بھر کا رشتہ ہے
اب وہ رابطہ جیسے رہ گزر کا رشتہ ہے
صبح تک یہ موجیں بھی تھک کے سو ہی جائیں گی
چاند کا سمندر ہے رات بھر کا رشتہ ہے
یہ جو اتنے سارے دل ساتھ ہی دھڑکتے ہیں
کچھ قلم کا ناطہ ہے کچھ ہنر کا رشتہ ہے
تیز ہیں تو کیا غم ہے تند ہیں تو شکوہ کیا
ان ہواؤں سے اپنا بال و پر کا رشتہ ہے
اس حسیں تصور کا میری سرخ آنکھوں سے
آب و گل کا ناطہ ہے بام و در کا رشتہ ہے
ایک ناتواں رشتہ اس سے اب بھی باقی ہے
جس طرح دعاؤں کا اور اثر کا رشتہ ہے
More Sad Poetry






