Add Poetry

جس گھر میں ماں نہ ہو

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

صحراؤں کی وادی ہو کہیں گلستاں نہ ہو
پھولوں کا جوشبوؤں کا کوئی کارواں نہ ہو

افلاک کی ویرانی میں تنہا پھرے حیات
تاروں کا بہاروں کا کوئی رازداں نہ ہو

افکار کے اطراف میں چھایا رہے دھواں
تقدیر کی کتاب میں معنی رواں نہ ہو

اویس کے قدموں کو ترستی رہے جنت
بلال کی آواز میں سوز اذاں نہ ہو

نہ ہو اگر مٹھاس نہاں اس وجود کی
کچھ لطف زندگی کا کسی پر عیاں نہ ہو

حدت ہو لوہو گرمی کا اک حشر بپا ہو
انسان کے اورآگ کے کچھ درمیاں نہ ہو

مٹی کی مورتیں ہوں صنم خانہ ہو عالم
انسان کے پتلے میں کہیں روح ۔ جاں نہ ہو

شدت کی دھوپ میں ہو پریشان راہ زیست
بے لوث دعاؤں کا کوئی سائباں نہ ہو

اس ایک لفظ ۔ ماں ۔ میں ہےہر ذات کا وجود
اس گھر کو کیسے گھر کہوں جس گھر میں ماں نہ ہو

ماؤں کا کوئی ایک دن مخصوص نہیں کیا جا سکتا ۔ سال کے تین سو پینسٹھ دن اور زندگی کا ہر دن مدرز ڈے ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Rate it:
Views: 528
08 May, 2011
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets