اس کے انداز بتا دیتے ہیں کہانی اکثر
جان کے پھر یوں لوٹا دیتے ہیں نشانی اکثر
انکے رویوں سے بڑی تکلیف سے گزرا ھوں
دیکر خیرات میں زخم کرتے ہیں مہربانی اکثر
دم گھٹتا ھے اگر اسکو کبھی یاد کروں
دل میں پھر کہرام مچاتی ھے ویرانی اکثر
پھر کبھی جب بھی ملاقات پہ دل مچل جائے
تو اپنے چہرے پہ نظر آتی ھے حیرانی اکثر
غم کی فصیلوں پہ آنسوؤں سے بندھ باندھے ہیں
پھر بھی جسموں کو ھلا دیتی ھے طغیانی اکثر