جسے اپنا کھا وہ غیر ہوگیا
جس پتھر کو بت بنایا وہ خدا ہوگیا
دوستوں نے بھی کیا خوب وفا نبھائ ھے
جسے رازدان بنایا وہی رقیب ھوگیا
کب چاہ تھی کہ میں چاہوں کسی کو
اک دل تھا جو تیرا دیوانہ ھوگیا
ان دیواروں کے گھر میں کب لگے گا
دل اپنا جب اک ویرانہ ھوگیا
جب سے شھر کو چھوڑا ھے ہم نے وقاص
یہ گھروندہ ریت کا اپنا آشیانہ ھوگیا